میری انوکھی کہانی
Part
28,29,30
اس بات کی کچھ سمجھ آتی ہے ۔۔ تو پھر کیا کہنا ہے آپ کا
اکمل صاحب ..؟؟ ارے بھئی مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے ۔۔۔ ہم تو خود یہی چاہتے ہیں
کہ ہم سب مل جل کر رہیں ۔ ٹھیک ہو گیا جی .
ابپھر ہمیں اجازت دیں مجھے اور بھی بہت سے
کام ہیں ۔ پولیس والے نے اٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
ارے بھائی صاحب آپ بیٹھیں تو سہی ۔۔۔۔ ہم نے
ابھی آپ کی خدمت ہی نہی کی ہے ۔۔ جاؤ نبیل بیٹا
میرے چیک بک لے آؤ ۔۔۔۔ نا جی نا ... چیک شیک
نہی چاہئے مجھے ۔۔۔ آپ نے جو بھی دینا ہے نقد
دیں -- بنکوں کے چکر میں نا ڈالیں مجھ کو ۔۔۔۔
اچها!!!!!!! تو پھر آپ کو کل تک انتظار کرنا پڑے گا اس وقت تو گھر میں پیسے بھی نہیں
ہیں میں کل خود آکر آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاؤں گا ۔۔۔۔ او کے اکمل صاحب ٹھیک ہے
۔۔ مجھے اب اجازت دیں پولیس انسپکٹر اتنا کہہ کر چلا گیا ۔۔۔ اس کے جانے کے بعد
انکل نے نثار انکل سے پوچھا کہ اب اس کو کتنے پیسے دینے پڑیں گے ؟؟؟ یہ آپ
دیکھ لیں سب اتنا خیال رکھنا کہ اس کا منہ بند ہو
جائے - ہمم!!!!!! ٹھیک ہے ۔۔۔۔ کچھ دن بعد انکل نثار نے
کال کر کے نبیل سے کہا کہ اب وہ فیکٹری جا سکتے ہیں کیوں کہ پولیس والوں نے
معاملات سیٹ کر دیئے ہیں اب فکر کی کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔ دن بہت پر سکون گزر رہے
تھے ۔۔ ایک دن انکل کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی نبیل بھی کسی کام سے شہر سے باہر تھے میں
اور آنٹی تھوڑی دیر کے لیئے فیکٹری چلی گئیں ۔۔۔ ہمیں ابھی تھوڑ دیر ہی ہوئی تھی
آفس میں بیٹھے ہوئے کہ چپراسی نے آ کر بتایا باہر کوئی پولیس والا آیا ہے صاحب سے
ملنے ۔۔۔ میں نے آنٹی کی طرف دیکھا کہ کیا کرنا ہے ؟؟ اب وہ کیا لینے آیا ہے ؟؟؟
چلو دیکھتے ہیں ۔۔ عبدل ایسا کروان کو ادھر ہی لے آؤ ..... جی بیگم صاحبہ بہتر ۔۔۔
جی انسپکٹر صاحب فرمائیں آج کیسے راستہ بھول گئے ؟؟؟؟ میں تو اکمل صاحب سے ملنے آیا
تھا ۔۔۔ وہ نظر نہیں آ رہے کہیں گئے ہوئے ہیں کیا وہ؟؟ انسپکٹر
نے بیٹھتے ہی پوچھا ۔۔۔۔ ہاں آج ان کی طبیعت ٹھیک نہی
تھی اس لئے وہ نہی آئے ہیں آج ۔۔۔ بمم !!!!!! -- آنٹی نے بہت باریک قمیض پہنی ہوئی
تھی جس میں سے ان کی چھاتی صاف نظر آرہی
تهی -- میں دیکھ رہی تھی کہ پولیس والے کی نظریں بار
بار آنٹی کے کھلے گلے کی طرف جا رہی تھی ۔۔۔ جسے آنٹی نے بھی محسوس کیا تھا ... جی
جناب آپ بتائیں کیا کام تھا آپ کو اکمل صاحب سے ؟؟؟ کام تو خاص نہیں تھا بس ویسے ہی
ملنے کا دل کر رہا تھا۔۔۔۔ میں ادھر سے گزر رہا تها سوچا جاتے ہوئے ملاقات کرتا
جاؤں -- خیر آپ بتائیں کام کیسا چل رہا ہے آپ کا؟؟؟ جی آپ کی دعا ہے کام فسٹ کلاس
چل رہا ہے ۔۔ ویسے میڈم میرے ذہن میں ایک بات آ رہی تھی ۔۔۔ جی کیا بات آ رہی تھی
مسٹر ...!!!!!!!!؟؟؟؟ آنٹی نے رک کرپولیس والے سے کہا ۔۔۔ منیر - منیر احمد نام ہے
جی میرا ... اچھا جی تو منیر صاحب کیا بات آ رہی تھی آپ کے ذہن میں؟؟؟ وہ بات یہ
ہے کہ آپ یہ
جو بناتے ہو۔۔۔ میرا مطلب ہے ۔۔۔۔ منیر بار بار
اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر زبان پھیر رہا تھا ..
شائد وہ بات کرتے ہوئے شرما رہا تھا ... یا جھجک
رہا تھا ... جو بھی تھا میں اس کی حالت سے محظوظ ہو رہی
تھی میری ساری توجہ اب ان دونوں کی باتوں کی طرف تھی
.
ب آنٹی نے جان بوجھ کر آگے کو جھک کر اپنا سینہ مزید
واضع کر دیا تھا .... آنٹی کی قمیض کا
گلا بہت کھلا تھا اور جو برا پہنا ہوا تھا اس کے کپ
چھوٹے تھے جس کی وجہ سے آنٹی کے ممے
خطرناک حد تک نظر آ رہے تھے -- منیر کی نظریں آنٹی کے سینے
سے ہٹنے کا نام نہیں کے رہی تھی ۔۔۔۔ کیا دیکھ رہے ہیں منیر صاحب ؟؟؟
آنٹی نے ایک دم سے سوال کر دیا جسے سن کر
منیر گڑ بڑا گیا -- جج جیجی وه کک کچھ نہیں ۔۔۔ وہ وه
گگ گرمی ... آآج گرمی بہت ہے نا۔۔۔ کھی کھی
کھی کھی ۔۔۔ میں اپنے منہ پر ہاتھ رکھ بہت مشکل سے اپنی
ہنسی روک پائی تھی ۔۔۔۔۔ اچھا منیر
صاحب یہ بتائیں کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے
ہماری شکایت لگائی تھی تھانے میں؟؟ - وه چھوڑیں جی ان
لوگوں کی فکر نا کریں وہ لوگ آپ
کی طرف اب آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھیں گے . وہ کیسے
؟؟ آنٹی نے بھنویں اچکا کر پوچها ---- بس یہ آپ مجھ پر چھوڑ دیں دیکھیں جی ہم نے ہی
ایک دوسرے کے کام آنا ہے ۔۔۔ آپ ہمارا خیال رکھیں گے تو ہم بھی آپ کا خیال رکھیں
گے ۔۔۔۔ وہ کیا کہتے ہیں ایک ہاتھ دے ایک ہاتھ لے ۔۔ آہاں ۔۔۔ پھر ٹھیک ہے ۔۔۔ تو
بولیں منیر صاحب ہم آپ کی کیا خدمت کر سکتے ہیں؟؟ اب کی بار میں بول پڑی ... نا جی
کوئی خدمت نہیں جیبس کبھی کبھی ہمارا خیال کر لیا کریں باقی سبخیر ہے ۔۔۔ اتنی دیر
میں تھانے سے منیر کو فون آ گیا اور وہ ہم سے پھر ملنے کا وعدہ کر کے چلا گیا ۔۔۔
اس کے جانے کے بعد آنٹی نے میری طرف شرارتی نظروں سے دیکھا ۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ہی
. دیکھا یہ پولیس والا بھی ٹھرکی ہے سالا میرے
مموں کو ایسے دیکھ رہا تھا جیسے ابھی کچا ہی کھا جائے
گا ۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہیہ ۔۔ آنٹی آپ نے بھی تو کمال ہی کر دیا اس کے سامنے اپنا گلا
کھلا چھوڑ دیا تھا اس کی حالت غیر نہ ہوتی تو اور کیا ہوتا؟؟؟ بی بیہی ہی ہی ہم
دونوں کھلکھلا کے بنس دی ... ارے یہ دیکھو جاتے ہوئے موصوف اپنا کارڈیہاں رھک گئے
ہیں ۔۔ چلو اچھا ہے کسی دن بلائینگے جناب کو ۔۔۔۔۔۔ آنٹی نے اپنی ایک انکھ دبا کر
مجے کہا ۔۔۔ آنٹی آپ کی حوس کچھ زیادہ نہیں ہوتی جا رہی؟؟ ارے میری جان یہ آگ اتنی
آسانی سے کہاں بجھتی ہے۔۔۔۔۔ کھی کھی کھی کھی --- جی میں جانتی ہوں یہ کنواں کبھی
نہیں بھر
سکتا ... کچھ دن آرام سے گزرے پھر ایک دن اچانک ہمارے
آفسکی کھڑکی پر کچھ لوگوں نے پتھر پھینکے جس سے شیشے ٹوٹ گئے اس
اچانک افتاد سے ہم گھبرا گئے ۔۔۔ کچھ لوگ ہنگاما کر رہے
تھے انہوں نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور لاٹھیاں پکڑی ہوئی تھی --- ہنگامہ آرائی کرنے
والے داڑھیوں والے تھے اور وہ ہماری فیکٹری کے خلاف
نعرے لگا رہے تھے ۔۔ انکل نے جلدی سے منیر کو فون کر دیا --- هیلو انسپکٹر صاحب
جلدی آئیں ہماری فیکٹری پر کچھ لوگ پتھراؤ کر رہے ہیں ۔۔ تھوڑی دیر میں ہی پولیس آ
گئی اور پولیس کو دیکھ کر ہنگامہ آرائی کرنے والے بھاگ اکمل صاحب یہ لوگ آپ کو چین
کھڑے ہوئے. سے رہنے نہیں دیں گے بہتر ہے آپ ان لوگوں کے نمائندے سے بات کریں بہت
سارے مسلئے مذاکرات سے حل ہو جاتے ہیں انسپکٹر صاحب ہی کوئی رستہ نکالیں پھر میں
تو بہت پریشان
آپ ہو گیا ہوں اس روز روز کی چخ چخ سے ٹھیک ہے جناب میں
کچھ کرتا ہوں یہ حرامی مولوی ٹائپ لوگ کچھ زیادہ ہی تیز بنتے ہیں ۔۔۔۔ ان کا منہ
بند کرنا پڑے گا ورنہ یہ آپ کو کام نہیں کرنے دیں گے ۔۔۔ یہ معاشرے کے ٹھیکیدار
بنے ہوئے ہیں ۔ ان کا کچھ کرتے ہیں ۔۔ آپ فکر نہ کریں اکمل صاحب میں ان سے رابطہ
کر کے آپ
کی ملاقات کروا دیتا ہوں دوسرے یا تیسرے دن
ہی اس انتہا پسند گروپ کا سربراہ ہمارے آفس میں
موجود تھا ... آفس میں نبیل ، انکل، پولیس انسپکٹر
اور اس مولوی کے علاوہ میں اور آنٹی بھی موجود تھی ...
مذاکرات شروع کرنے سے پہلے مولوی جس کا نام عاشق علی تھا کہنے لگا جناب اكمل صاحب یہ
بہتر ہوگا کہ آپ خواتین کو یہاں سے اٹھا دیں میں ان کی موجودگی میں کوئی بات نہیں
کرنا چاہتا --- بات مردوں کی ہے تو مرد ہی
آپس میں بات کرتے اچھے لگتے ہیں عورتیں گھر کا کام کرتی
اچھی لگتی ہیں ۔۔۔ اس لئے برا نا
منائیے گا میری بات کا ۔۔۔۔ ہم دونوں وہاں سے چپ چاپ
اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔ اور آنٹی نے جاتے جاتے اس طرح سے انسپکٹر کے
پہلو میں خود کو گرانے کی ایکٹنگ کی کہ دیکھنے والے کو یہی
لگا جیسے کسی چیز سے ٹھوکر کھا کر آنٹی کا توازن بگڑ گیا ہے ۔۔۔ جیسے ہی وہ
لڑکھرائی انسپکٹر نے ایک دم سے آنٹی کوبازو سے تھام لیا ۔۔۔۔ آنٹی نے فورا اپنا
بازو اپنے پہلو کے ساتھ چپکا لیا جس سے انسپکٹر کے ہاتھ
کی پشت آنٹی کے ممے کے ساتھ ہلکا سا ٹچ ہو گئی ۔۔۔۔
انسپکٹر کا جسم بولے سے کانپا . میں نے اور آنٹی نے محسوس کر لیا ... آنٹی ہلکی سی
مسکراہت اچھال کر میرے ساتھ دوسرے کمرے میں آ گئی ۔۔۔ جہاں ہم بیٹھی تھی وہاں پر
کھڑکی تھی جہاں سے دوسرا کمرا نظر بھی آتا تها اور آوازیں بھی صاف سنائی دیتی تھی
.... جی جناب اب بولیں ہم آپ کی ناراضگی کیسے ختم کر
سکتے ہیں انکل نے ہمارے باہر نکلتے ہی عاشق سے پوچھا ۔
دیکھیں اکمل صاحب ہمارا آپ کا کوئی خاندانی جھگڑا تو ہے نہیں ۔۔۔ بس بات اتنی سی
ہے کہ آپ کی فیکٹری میںجو چیزیں بنتی ہیں ان سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہونے کا اندیشہ
ہے ۔ اور اس سے بے راہروی پھیلے گی اور ہم اپنی زندگی میں تو ایسا ہرگز ہرگز نہیں
ہونے دیں گے ۔۔ اس لئے آپ کو اپنا یہ کام بند کرنا ہوگا ۔۔۔
روزی کمانے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں آپ کوئی اور طریقہ
ڈھونڈ لیں اپنے روزی
روٹی کا ... مولوی ایک سانس لینے کو رکا ۔۔۔
عاشق صاحب آپ سمجھدار آدمی ہیں آپ ہی بتائیں اتنی جلدی
ہم کوئی اور کاروبار کیسے شروع کر سکتے ہیں ہمارے بھی بیوی بچے ہیں ۔۔ ان کا پیٹ کیسے
پالنا ہے ہمنے ؟؟؟ انکل نے مولوی عاشق کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے قدرے سخت
الفاظ میں کہا۔۔۔۔۔ وہ ہم ذمہ دار نہیں ہیں ۔۔۔ وہ آپ
جانے اور آپ کا کام ۔۔۔ ابھی ہم سیدھے طریقے سے کہہ رہے
ہیں ورنہ ہمیں پتا ہے فیکٹری کیسے بند کروائی جاتی ہے . عاشق نے اپنی داڑھی پر
ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ۔۔۔ ادھر میں اور آنٹی اس کی باتیں
سن کر پریشان ہو رہی تھی پتا نہیں اب کیا
بنے گا ۔۔۔۔ مولوی صاحب آپ ذرا ہاتھ دھیما رکھیں کوئی
درمیانہ رستہ نکال لیتے ہیں . عاشق
نے مولوی کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
آپ کو شرم آنی چاہئے ایک پولیس والے ہو کر آپ
مجھے رشوت دینے کا سوچ رہے ہیں. ارے نہیں نہی مولوی
صاحب ہم ایسا سوچ بھی نہیں سکتے ۔ میں تو یہ بات کر رہا تھا کہ تھوڑا ہاتھ نرم کر
لیں گے تو میرے دوست کو سوچنے کا موقع مل جائے گا کہ آگے کیا کرنا ہے ۔۔ اتنی جلدی
میں تو کچھ نہیں ہو سکتا نا ... ہمم!!!!!! چلیں آپ بتائیں آپ کو کتنا ٹائم چاہئے
؟؟ ہم آپ کو ٹائم دے دیتے ہیں ۔۔ یہ ہوئی نا بات ۔۔۔ انکل نے خوش ہوتے ہوئے کہا ۔
جناب آپ فکر نہ کریں ایک مہینے کے اندر اندر ہم کوئی اور متبادل کاروبار کا سوچ لیتے
ہیں ۔ اور آپ سے ایک التجا ہے ۔۔ جی بولیں ۔۔ مولوی نے بھنویں آچکاتے ہوئے انکل سے
کہا ۔۔۔ دیکھیں جی اس ایک مہینے میں آپ ہمیں تنگ نہی کریں گے ہمیں اپنا کام کرنے دیں
گے ۔۔۔ چلو جی ٹھیک ہے ۔ مولوی نے کرسی کے ہتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا ۔۔ اب آپ
کے پاس صرف ایک مہینے کا ٹائم ہے ۔۔۔ میں اب ایک مہینے بعد ہی آؤں گا آپ سے ملنے
۔۔ خدا حافظ ۔۔۔
مولوی کے جاتے ہی انکل نے ہمیں آواز دے کر بلا لیا . اب
کیا کرنا ہے انکل ۔۔ میں نے چھوٹتے ہی کہا ---- پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔
ہم کوئی نا کوئی رستہ نکال ہی لیں گے ۔۔ فی
الحال تو اتنا بھی کافی ہے کہ مولوی نے ہمیں کچھ ٹائم
دے دیا ہے ۔۔ عاشق نے گلا کھنکارتے ہوئے کہا ... اتنی دیر میں ہم سوچ بچار کر لیتے
ہیں. ویسے تو ان جیسے مولویوں کو سیدھا کرنا ہمیں آتا ہے ۔۔ اگر زیادہ گڑ بڑ کریں
گے تو ہم نمٹ لیں گے ان کے ساتھ ۔۔ اس کی نظریں بار بار آنٹی کے گریبان پر جا رہی
تھی جہاں سے سفید سفید ممے اس کو دعوت نظارہ دے رہے تھے ۔۔۔ تھوڑی دیر کے بعد میں
اور آنٹی آفس سے نکل کر بازار چلی گئی مجھے کچھ خریداری کرنی تھی -- واپسی سارے
راستے میں اور آنٹی اسی پرابلم کو ڈسکس
کرتی رہی ۔۔۔۔۔ ویسے بہو ایک بات میرے ذہن میں
آ رہی ہے. کیا؟؟؟؟؟؟ میں نے پوچھا ۔ وہ یہ کہ
کیوں نا میں اس پولیس والے کو استعمال کر کے
اس مولوی سے تو چھٹکارا حاصل کر لیں ۔۔۔ کیا کہتی ہو؟؟
مینکچھ سمجھی نہیں آنٹی جی آپ کا مطلب کیا ہے ۔۔۔ میں نے کچھ نا سمجھتے ہوئے آنٹی
کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ وہ میں تم کو سمجھاتی ہوں ۔۔ دیکھو ۔۔۔۔۔ اور پھر جو
بات آنٹی مجھے بتا رہیتھی اس کو سن کر میرا چهره سرخ ہوتا جا رہا تھا . اصل مییں
ان کا پلان اس قدر فول پروف تھا کہ میں خوشی سے جھوم اٹھی . میں نے بازار میں ہی
آنٹی کا منہ چوم لیا ۔۔۔ ارے لڑکی کچھ حیا کر کیا کر رہی ہو ۔۔ لوگ کیا کہیں گے ۔۔
بے شرم چھوڑ مجھے ۔۔۔ كهى كهی که یکھی۔ میں ہنستے ہوئے کہنے لگی ۔۔ آنٹی وہ تو
پہلے ہی آپ کا دیوانہ لگ رہا ہے ۔۔۔ ایک ہی جھٹکے میں وہ آپ کے پیروں تلے آجائے گا
۔۔ ہی ہی ہی ہی ۔۔۔۔۔۔۔ پھر جو آپ کہیں گی وہ اس کے فرشتے بھی مانیں گے -- ها ها
هاهاهاهاهاهاهاها میں اور آنٹی منہ پھاڑ کے ہنس رہی تھی
0 Comments